Wednesday 19 October 2016

حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ امیہ بن خلف

حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ امیہ بن خلف حجمی کے غلام تھے۔ حضرت بلال کے والد کا نام رباح اور والدہ کا نام حمامہ تھا اور وہ بھی امیہ کے غلام تھے۔ امیہ بن خلف بہت دولت مند آدمی تھا اس کے کئی بیٹے اور بارہ غلام تھے۔ لیکن وہ حضرت بلال کو سب سے زیادہ چاہتا تھا اور اس نے ان کو اپنے بت خانے کا نگران بنا رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایمان کی دولت سے مالا مال کیا تو وہ بت خانے میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتے۔ دوسرے تمام لوگ بتوں کو سجدہ کرتے لیکن حضرت بلال اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتے تھے۔ جب امیہ کو اس کی خبر ہوئی تو وہ غصے کی حالت میں آیا اور پوچھنے لگا کیا تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب کو سجدہ کرتے ہو؟ حضرت بلال نے جواب دیامیں اس اللہ کو سجدہ کرتا ہوں جو ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ امیہ اس بات پر آگ بگولا ہوگیا اور آپ پر تشدد کرنے لگا۔ جب سورج نصف النہار پر آجاتا اور گرمی کی تپش سے زمین تنور کی مانند گرم ہو جاتی تو حضرت بلال کو مکہ مکرمہ کے کھلے میدان میں لے جایا جاتا اور ننگا کر کے گرم تپتی ریت پر سخت دھوپ میں ہاتھ پاوٴں باندھ کر ڈال دیا جاتا۔ اور ایسے گرم پتھر کہ جن پر گوشت بھن جائے ان کے سینہ مبارک، پشت اور پہلو پر رکھے جاتے۔ پھر جسم پر گرم گرم ریت ڈالی جاتی اور سخت تکلیف دی جاتی۔ لیکن تمام تکالیف کے باوجود حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان مبارک پر احد احد کے الفاظ جاری ہوتے یعنی میں اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرتا ہوں۔ کبھی آپ کو کانٹوں پر کھینچتے یہاں تک کہ کانٹے ان کے گوشت پوست میں سے گزرتے اور ان کی ہڈیوں کو لگتے مگر آپ احد احد پکارتے۔

No comments:

Post a Comment