Wednesday 19 October 2016

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کوجنت کی بشارت

جنت کی بشارت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ایک مدت تک ” کاتب وحی ” جیسے جلیل القدرمنصب پر بھی فائزرہے اس کے علاوہ حضور اقدس ﷺ کے خطوط وغیرہ بھی لکھا کرتے تھے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی یہ حالت تھی کہ رات کو بہت تھوڑی دیر کیلئے سوتے تھے اور تقریباََ تمام رات نماز وعبادت میں مصروف رہتے آپ رضی اللہ عنہ صائم الدہر“ تھے ،سوائے ایام ممنوعہ کے کسی دن روزہ کاناغہ نہ ہوتا تھا۔ جس روز آپ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے اس دن بھی آپ رضی اللہ عنہ روزے سے تھے۔ ہر جمعتہ المبارک کو دو غلام آزاد کرتے ۔ ایک مرتبہ سخت وقحط پڑا تمام لوگ پریشان تھے اسی دوران حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ایک ہزار اونٹ غلے سے لدے ہوئے آئے تو مدینہ کے تاجروں نے کئی گناہ زائد قیمت پر یہ غلہ خریاند چاہا لیکن آپ رضی اللہ عنہ سے فرمایا، میں تم سب لوگوں کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے یہ سب غلہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ” فقراء مدینہ “ کو دیدیا۔ جب حضور اقدس ﷺ مکہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرکے تشریف لائے تو آپ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم کو میٹھے پانی کیلئے بڑی وقت وتکلیف تھی، صرف ایک میٹھے پانی کا کنواں ” بئر رومہ“ تھا۔ جو ایک یہودی کی ملکیت میں تھا جو مہنگے داموں پانی فروخت کیاکرتا تھا۔ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اس کنویں کوخرید کر اللہ کے راستہ میں وقف کردے اس کیلئے جنت کی بشارت وخوشخبری ہے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس کنویں کو خرید کر وقف کردیا۔

No comments:

Post a Comment